بنگلادیش کی جدوجہدِ آزادی اور پاکستانی ملٹری کے البدر

 بنگلادیش کی جدوجہدِ آزادی اور پاکستانی ملٹری کے البدر


Hamza - 7th Semester 

Khyber Law College 


بنگلادیش کے حالیہ کشیدہ سیاسی حالات میں پاکستان کے بوسیدہ مڈل کلاس اور سیاست سے بےخبر زیادہ تر نوجوانوں نے عالمی سامراج کے بنگلادیش کے حکومت گرانے کے عمل کو جسراہا۔ بلکل اسی طرح اگر ہم تاریخ میں تھوڑا پیچھے چلے جائیں تو 1971 میں بنگلادیش کے سیاسی حالات اس دور سے بھی بد تر تھے اور پاکستان کی طرف سے محکوم بنگلادیشی عوام کو اور بھی دبانے کے لئے پاکستانی ملٹری نے بنگلادیش کے مذہبی جماعتوں کے ساتھ مل کر البدر اور الشمس کے نام پر دہشت گرد تنظیمیں بنائیں جن کا مقصد بنگلادیشی عوام کو آزادی کی راہوں سے دور کرنا اور بنگلادیش کی آزادی میں پیش پیش اور بنگالی نوجوانوں کی دلوں کی امنگ مھکتی باھنی جیسے تنظیم کو ختم کرنا تھا۔ البدر اور الشمس کو پاکستان کی ملٹری انٹیلیجنس کی طرف سے بنگلادیش کی آزادی کو کمزور بنانے کے لئے چند کام کرنے کا حکم دیا گیا تھا:


1. پاکستان کی طرف سے بنگلادیشی نوجوانوں کی تحریک مھکتی باھنی کے خلاف لڑنا اور پاکستانی ملٹری انٹیلیجنس ایجنسیوں کے لئے جاسوسی کرنا۔


2. مھکتی باھنی کے نوجوانوں کو غیر عدالتی قتل کرنا، اغوا کرنا اور یونیورسٹی میں پاکستانی ملٹری انٹیلیجنس ایجنسیوں کے لئے جاسوسی کرنا۔


3. پاکستان فوج کے لئے سپلائی لائن کے طور پر کام کرنا۔


ساوتھ ایشیا ٹیررازم پورٹریل نے 2002 میں البدر کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ 1971 میں بنگلادیش کی آزادی کے بعد یہ دونوں دہشت گرد تنظیمیں ختم ہوگئیں، مگر ان تنظیموں کے ساخت ہمیں افغانستان میں حزب المجاہدین کی صورت میں اور آزاد جمون کشمیر میں البدر کے نام سے ملتی ہے۔ یہ تنظیمیں پاکستان ملٹری کے بنائی ہوئی تھیں اور پاکستان میں باقاعدہ یونیورسٹیوں میں 1999 کے بعد البدر کے جہادی رسالے اور اخبارات بھیجے جاتے تھے تاکہ عالمی سامراج کے ایک رچائے ہوئے ڈرامے 9/11 کے لئے جنگی ایندھن فراہم کیا جائے۔


بات یہ ہے کہ البدر ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک سوچ ہے جو صرف دوسروں کے جنگ کے لئے جنگی ایندھن فراہم کرے، اور ایسی متشدد ذہنیں بنائی جائیں جو صرف ایک خاص لوگوں کے لئے ایک خاص مقصد میں بی ٹیم کا کردار ادا کریں۔ جس کی مثالیں ہمیں افغانستان کے نام نہاد جہاد میں ملتی ہیں۔ ان جیسے سوچ کا مقصد عوام کو ان کے اصلی مسائل سے دور کرنا اور پرائے کے جنگ میں استعمال کرنا ہوتا ہے۔ آخر میں صاحب سے التماس ہے کہ تھوڑا تاریخ کے اوراق کو بھی جانچنے کی تکلیف کریں اور تھوڑا البدر اور الشمس کے اسلامی اخوت اور بھائی چارے کا مطالعہ کریں۔


Post a Comment

Previous Post Next Post