"جھوٹ کے محافظ ۔۔۔ تاریخ کے مجرم "
اس ذات کے نام سے ابتدا ہے جس نے اپنے بندوں کو عقل فہم اور شعور جیسی نعمتوں سے نوازا ہےـ
مشرقی پاکستان (بنگلہ دیش) کی ازادی کی تاریخ میں اپ کو ہزاروں من گھڑت اور بے بنیاد دعوے دیکھنے کو ملیں گے یہ اور کچھ نہیں ہوتا صرف اپنی نااہلی اور تعصب کو چھپانے کے لیے لوگ تاریخ کا کھلواڑ کرتے ہیں ایسے لوگ ہمیشہ پاکستان کی سالمیت کو بدنام کرنے کی گھناونی سازش کا شکار رہے ہیں، حقائق سے لا علمی کا مظاہرہ کر کے اپنے ناپاک عزائم کی تشخیر کر رہے ہیں لیکن یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے اور تاریخ ہمیشہ اپنے سچ کے ساتھ قائم رہتی ہے اور اپنا دفاع کرنا جانتی ہے ۔
میں اس بات سے بالکل انکار نہیں کرتا کہ مغربی پاکستان کی طرف سے مشرقی پاکستان کیساتھ زیادتی ہوئی ہے کہ اس کو مینڈیٹ سے محروم رکھا گیا ،1971 میں مشرقی پاکستان میں جو حالات پیدا ہوئے اس کے تین بڑے کردار ہیں شیخ مجیب الرحمن ، ذوالفقار ، اور جنرل یحی خان ، اور ان غدار کرداروں کی وجہ سے پیارا پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہوا ، لیکن میں یہاں ان حالات میں نہیں جانا چاہتا میں اس کالم میں خصوصی طور پر مکتی ہاہنی اور البدر کے حوالے سے بات کروں گا ۔
مکتی باہنی اور البدر ـــ
مکی باہنی جنہیں کچھ لوگوں کی طرف سے ازادی کی ہیرو کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اس نے اپنے اپ کو ازادی کی تحریک تک محدود نہیں رکھا بلکہ یہ مسلح جدوجہد کے ذریعے سنگین جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے تھے آگے میں اس کی تفصیل بیان کرونگا جبکہ دوسری طرف البدر ایک دفاعی پوزیشن اپنانے کیلئے بنی تھی لہذا یہ بات کہ البدر دہشت گرد تنظیم تھی عقل سے اوپر بات ہے کیونکہ پہلے مکتی باہنی بنی تھی اور اس نے لوگوں پر ظلم کے پہاڑ تھوڑے تھے اور پھر اس سے اپنے اپ کو بچانے کیلئے البدر کے رضاکار متحرک ہوئے جو بے سروسامان تھے لیکن اسلامی اخوت اور جذبہ ایمانی سے لبریز تھے ۔
دہشت گرد کون ؟
عالمی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ہر وہ شخص اور تنظیم دہشت قرار دیا جاتا ہے تو اس کے نظام کے خلاف ہو ، جو دین کو بطور نظام دنیا کے سامنے رکھتا ہوں ۔ فلسطین کا حماس ایک سیاسی جمہوری فورس تھ الیکشن کے ذریعے منتحب ہوا تھا پھر وہ کیسے دہشتگرد ہوگئے ، مصر کے اخون المسلمین جمہوری لوگ تھے ڈاکٹر محمد مرسی الیکشن جیت گئے تھے وہ کیسے دہشت گرد ہوگئے ، افغانستان کے حزب اسلامی جمہوری تھی کیسے دہشت گرد ہوگئے یعنی جو عالمی سامراج کے سامنے اپنا دفاع کریں وہ دہشت گرد ؟
جہاں تک 9/11 کی بات ہے تو جب یہ ڈرامہ ہوا اور امریکہ یہاں تک ایا تو سب سے پہلے مخالفت جماعت اسلامی نے کی اور " گو امریکہ گو " تحریک شروع کی، دوسری طرف قوم پرستوں کے اسے ولیکم کیا اور کہا کہ امریکہ اپنے اپ کو مطمئن کرنے تک یہاں دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کریں میاں افتخار حسین کی یہ بیان ابھی تک سوشل میڈیا پر ۔موجود ہے جس کی وجہ سے لاکھوں پحتون ائی ڈی پیز بن گئے اور ان کے گھر املاک تباہ ہوئے اور یہ بات بھی سب کو پتہ ہے کہ آپریشنوں کی کھلم کھلا حمایت کس نے کی، کس نے سٹیج پر کھڑے ہوکر یہ کہا تھا کہ ہم دہشت گردوں کے خلاف امریکی کاروائیوں سے سو فیصد مطمئن ہیں( کوئی قابل ہو تو ہم شان کئی دیتے ہیں ) لیکن خیر بات کہی اور چلی گئی ۔
بھارت کا بغل گیر بچہ ــ
مکتی باہنی جو بھارت کا بغل گیر بچہ تھا اور پاکستان کو ٹکڑے کرنے کی سازش میں سرگرم عمل تھا، ایسے وقت میں محب وطن لوگ اگر اپنے ملک کی دفاع اور سالمیت کے لیے کھڑے نہیں ہوتے تو اور کیا کریں گے، اور یہ بات البدر کے ایک رہنما نے بھی کی تھی کہ ہمارا مقصد کوئی فوج کا مدد کرنا نہیں تھا بلکہ اپنے استطاعت کے مطابق ملک کا دفاع کرنا تھا اور بھارت اور مکتی باہنی کے بھیانک حملوں سے اپنے شہریوں کو بچانا تھا ۔
بنگلہ دیش میں اس وقت جماعت اسلامی کے جو رہنما تھے وہ مشرقی پاکستان کے حقوق کے لیے خوب لڑ رہے تھے خرم مراد اور پروفیسر غلام اعظم اس کی واضح مثالیں ہیں، حقوق کے مطالبے کی اگر بات کی جائے تو عوامی لیگ اور دوسرے مذہبی جماعتوں کی مطالبات ایک تھے لیکن شیخ مجیب الرحمن ہر حال میں ان مطالبات کو پورا کرنا چاہتے تھے حتی کہ پاکستان کے ٹوٹنے پر بھی لیکن جماعت اسلامی اور دوسرے مذہبی لوگ اس حق میں نہیں تھے وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ ملک ٹوٹ جائے جو کلمے کے نام پر بنا ہے جس کے لیے لاکھوں عورتوں کی عزتیں قربان ہوئی, جس کے لیے کروڑوں لوگوں نے قربانیاں پیش کئیں ۔
مکتی باہنی کا قیام ــ
1962 میں دھاکہ میں بھارت کی سفیر " ایس بینر جی" کے کتاب "انڈیا ، مجیب الرحمٰن ،بنگلہ دیش لیبریشن اور پاکستان" کے مطابق شیخ مجیب الرحمن نے بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو کے نام خط بھجوایا جس میں اس نے مشرقی پاکستان کو پاکستان سے الگ کرنے کے لیے بھارت سے مدد مانگی تھی ۔
اس کے علاوہ ایک سابق را افسر " ار کے یادیو " اپنی کتاب (Mission Raw ) میں لکھتے ہیں کہ مسز اندرا گاندھی نے جنرل مانک شاہ سے کہا کہ وہ پاکستان سے مشرقی پاکستان کو الگ کرنے کے لیے فوجی کاروائی کا اغاز کرنا چاہتے ہیں اپنے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پھر مفتی باہنی کا قیام عمل میں لایا گیا اس کے علاوہ یہ مداخلت خود نریندر مودی بھی تسلیم کر چکے ہیں لیکن " کافی نہیں نادان کو دفتر نہ رسالہ" ۔۔۔ !
مکتی باہنی اپنے وقت کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم تھی اس نے قیام کے 6 بڑے کیمپ قائم کئے، ہر ایک ایک بھارتی بریگیڈیر کے ماتحت ہوتا تھا مکتی باہنی کے جرائم اس قدر بھیانک ہیں کہ اس کو بیان کرنے کے لیے بندے کا دل بوجھل ہو جاتا ہے ۔
مچل نکولسن جو ایک صحافی تھا جنگ کی رپورٹنگ کرتا تھا کہتا ہے کہ مکتی باہنی نے 165 پلوں کو بارود سے اڑایا تھا ، مکتی باہنی روزانہ کی بنیاد پر ڈھاکہ میں 6 سیاسی قتل کر چکے ہیں ۔
بھارت نے مشرقی پاکستان میں اپنے پنجے مضبوط کئے تھے اپنے اڈے قائم کئے تھے تو اپ کے خیال میں مدد کس نے کی ہوگی کیا البدر نے جو اس وقت قائم بھی نہیں ہوئی تھی یا ازدی کے ہیرو مکتی باہنی نے ؟
خطرناک آپریشن "جیک پوٹ" جو مکتی باہنی نے بھارتی سرکردگی میں کیا تھا جس نے اس نے پاکستان کے بحری جنگی ساز و سامان کو خوب نقصان دیا تھا ۔ اس اپریش میں مکتی باہنی بقول کچھ لوگوں کے آزادی کے ہیرو کیساتھ DHC_3 طیارے بھی تھے ۔
" آرچر بلڈ جو امریکی قونصل جنرل ڈھاکہ تھے کے مطابق بھارت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف خوب استعمال کرتا تھا اور مکتی باہنی کی مکمل مدد کرتا ہے ۔
بہاریوں کا قتل عام ـــ
اردو زبان بولنے والے بہاری جو بنگال میں اباد ہوئے تھے " یاسمین سائکا کے کتاب Women , war and making of Bangladesh کے مطابق مکتی باہنی نے بہاریوں کے ابادی کا 20 فیصد حصہ یعنی تقریبا ایک لاکھ سے اوپر افراد کا قتل عام کیا وجہ صرف یہ تھی کہ وہ پاکستان کو تقسیم کے حق میں نہیں تھے ۔اور اس کی تصدیق " انسائکلوپیڈیا اف وائلنس پیس اینڈ کانفلیکٹ" نے بھی کی ۔
فار ایسٹرن اکانومک ریویو کے جنوبی ایشیاء کے ایک نامہ نگار لمارکس نفسشلتز کے مطابق مکتی باہنی کے رہمنا عبدالقادر صدیقی خود غیر بنگالیوں کو سنگیییں گھونپ گھونپ کر قتل کیا اور اس کی فلم سازی کی ۔
سنڈے ٹائمز میں انتھنی مسکان نے لکھا ہے کہ مکتی باہنی نے عورتوں کا بری طرح ریپ کیا، چاقوں سے ان کی چھاتیوں کو کاٹا، لوگوں کی انکھیں نکالی، چٹاگانگ،کھلنا،اور جیسور میں 20,000 بنگالیوں کے لاشیں پائی گئی ، ایک غیر بنگالی خاتون کو قتل کر کے اس کے ننگے جسم پر اس کے بیٹے کا سر رکھ دیا ( نیورک ٹائمز اور میلکم براون ) ، اس کے علاوہ بنگال کے ہر فساد کے پیچھے یہ لوگ ہوتے اور لوگوں میں پاکستان کے خلاف نفرت ڈالتے اور پاکستان فوج کی وردی میں گھروں میں گھس کر کاروائیاں کرتے تھے بے تحاشا سکولوں ، کالجوں ، صعنتوں کو ان لوگوں برباد کیا تھا لوگوں کی کاروبارے ختم کی تھی ہر طرف دہشت کی فضاء قائم کی تھی یاد رکھیں اس وقت نہ البدر وجود میں ائی تھی نہ پاکستان فوج کی سرچ لائٹ آپریشن ۔۔
ان سب واقعات کے بعد فوج نے بنگلہ دیش میں سرچ لائٹ آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا ۔
یہ حقیقیت بلکل عیاں ہوگیا کہ البدر یا پاکستان فوج کے مظالم کی وجہ سے مکتی باہنی وجود میں نہیں ائی بلکہ مکتب باہنی کے سنگین جرائم اور مظالم کی وجہ سے فوج کو سرچ لائٹ اپریشن کرنا پڑا ۔
اس وقت البدر کے رضاکار اپنی استطاعت کے مطابق پاکستان کی سالمیت اور شہریوں کی جان کی دفاع کے لیے سرگرم عمل تھے یہ مکتی بانی کے مقابلے میں کافی کمزور تھے لیکن ایمانی غیرت اور حب الوطنی کے جذبے سے سرشار تھے اور اسی جذبہ ایمانی کی وجہ سے اس نے اپنے بھائی کی بھی پرواہ نہیں کی اور جنگ بدر کی یاد تازہ کی،یہ مجاہد صف رضآ کار اپنے اسلام کے نظریاتی بنیادوں کی دفاع کیلئے بھارت اور مکتی باہنی کے دہشت گردوں سے اپنی استطاعت کے مطابق لڑے اور اللہ کے دربار میں سرخرو نکلے اج تک ظالم حسنیہ نے ان کے بزرگوں کو پھانسی کے پھندوں پر لٹکایا 100 سال کے بوڑھوں کو پھانسیاں دئیے لیکن ایک مرد مجاہد نے بھی رحم کی اپیل ظالم حسنیہ واجد سے نہیں کی ۔۔ لیکن شب کے پاسبان کب تک راستہ نہیں دینگے ، حق کو تو غالب انا ہی ہے چاہیے کوئی عزت سے قبول کریں یا ذلت سے ۔۔
بنگلہ دیش میں انقلاب کے بعد " تم کون میں کون ـــ رضا کار رضا کار مقبول ترین نعرہ بن گیا جماعت کی قیادت جیلوں سے باہر اگئ پہلے سے ذیادہ متحرک اور مضبوط ہے ایک لاکھ اراکین، کارکنان نہیں کیساتھ سیاسی میدان میں موجود ہے ۔
اور یوں پوری دنیا نے دیکھا کہ رضآ کار کون تھے اور دہشت گرد کون ، محبت وطن کون تھے اور غدار کون ، حق پر کون تھے اور باطل کون ۔۔
لیکن وہ ازادی کے ہیرو کہی دکھائی نہیں دے رہے مکتی باہنی کے روحانی ماں کا تو پتہ نہیں ان کے باپ مجیب الرحمٰن کے تو مجسمے سڑکوں پر گھسیٹتے گئے ۔۔
اب ہمیں یہ بنگلہ دیش کے عوام پر چھوڑنا چاہیے کہ البدر دہشت گرد تھے یا مکتی باہنی جو اج کل بنگلہ دیش میں اپنا وجود سرے سے رکھتا نہیں ۔دوسری طرف البدر کے رضاکار ( جماعت اسلامی ) جو بنگلہ دیش میں ابھی تک بہت بڑی سیاسی قوت ہے.
Muneeb Ahmad
Khyber law clg
(3rd semester)
Peshawar.
Post a Comment