*شدت پسندی (EXTREMISIM)*
جب انسان اپنے نظریات میں شدت اختیار کریں اور وہ یہ کوشش اپنائے کہ وہ دوسروں پر اپنی خیالات کو مسلط کریے گا تو سادہ الفاظ میں اسے شدت پسندی کہتے ہیں ۔
*آخر کیوں ؟*
جب معاشرے میں لوگوں کو انصاف نہ ملے اور وہ احساس کمتری کا شکار ہو جائے ، یا وہ خود پر کسی کو مسلط پائے اور چھٹکارا مشکل ہو رہا ہو یا علم اور تعلیم میں وہ کمزور زہن والا ہو یا غربت اور بے روزگاری نے اڑے ہاتھوں سے لیا ہو تو پھر لوگ اپنی حس احساس سے مجبور ہو کر شدت سے پیچھے پڑ جاتا ہے
*اسلام اور شدت پسندی*
جس طرح قرآن میں مختلف مقامات پر اعتدال پسندی اور عدل انسان کو بار بار دہرایا گیا ہے اس سے کہنا بےسوس ہوگا کہ اسلام میں شدت پسندی کی گنجائش نہیں ہے اور اسلامی تعلیمات میں بار بار شدت پسندی کی مذمت کی گئی ہے۔
*القرآن سوره المائده* *77*
قُلۡ یٰۤاَہۡلَ الۡکِتٰبِ لَا تَغۡلُوۡا فِیۡ دِیۡنِکُمۡ غَیۡرَ الۡحَقِّ
کہہ دیجئے اے اہل کتاب! اپنے دین میں ناحق غلو نہ کرو
*حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ*
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دین میں غلو سے بچو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ دین میں غلو کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے۔
(سنن ابن ماجہ، حدیث 3029)
کم علمی کی وجہ سے میں اور حوالے نہیں دے سکتا لیکن اتنا ضرور معلوم ہے کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے دوران تبلیغ ، معاہدوں ، فتح مکہ ، صلح حدیبیہ اور بہت سے موقعوں پر اعتدل کو پسند فرمایا ہے تو یہ بلکل دن کی طرح عیاں ہے کہ کسی کو زبردستی مسلمان بنانے کی اسلام بلکل بھی اجازت نہیں دیتا ، کہ آپ کسی کے سر پر گن پٹی رکھے اور اسلام کی طرف راغب کریں اور اسے اپنی طاقت اور دباؤ کی زریعے زبردستی مذہب تبدیل کروائے۔ فتح مکہ کے موقع پر آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے تمام لوگوں کو حکم دیا کہ کسی پر دباؤ نہیں ہے کہ وه دایره اسلام میں داخل ہونا چاہے یا وہ اپنے عقائد پر عمل پیرا ہو ۔ اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اسلام میں زبردستی کا کوئی کسنپٹ نہیں ہے۔
اسلام شدت پسندی اور زبردستی کی مذمت کرتا ہے اور ہمیشہ اعتدل پسندی صبر اور دوسروں کے ساتھ نرمی کا حکم دیتا ہے ہمیشہ اسلام نے ہمیں امن صلح اور امن کا درس دیا ہے ۔
نور زید
1st Semester
Post a Comment