فلسطین کے تناظر میں لکھی گئی ایک نظم
لفظ کہنے کو کچھ زباں پہ نہیں
سر اٹھانے کو مسلماں ہی نہیں
جو مسیحا بنے اِن گھڑیوں میں
تُف ہے ایسا کوئی گماں ہی نہیں
ہے قیامت کہ جس قیامت میں
کوئی مکیں اور مکاں ہی نہیں
روئیں گے ساتھ لب پہ یہ ہوگا
سر ڈھانپنے کو آسماں ہی نہیں
کب تک سہیں گے یہ ستم ہم لوگ
ساتھ چلنے کو کارواں ہی نہیں
رازِ حیات جو سمجھے اظہر
بچھڑ گئے کوئی نشان ہی نہیں
زوہیب اظہر
1st Semester
Khyber Law College
University of Peshawar
Post a Comment