انقلابِ شیطانی ایران
تحریر : زوہیب اظہر
خمینی رجیم کے 1979 میں لائے ہوئے انقلابِ شیطانی نے فرقہ واریت کو ایک بار پھر جو آگ لگائی پورے اسلامی دنیا میں کوئی حقیقت پسند اس سے انکار نہیں کرسکتا ۔
ایران کا نام نہاد اسلامی انقلاب درحقیقت ایک شیطانی منصوبہ تھا، جس نے مذہب کی آڑ میں جبر و استبداد، فرقہ واریت اور خونریزی کو فروغ دیا۔ خمینی کے زیرِ قیادت اس انقلاب نے عوام کو مساوات، عدل، اور آزادی کے خوشنما وعدوں سے دھوکا دیا، لیکن حقیقت میں ایک مطلق العنان تھیوکریسی مسلط کی گئی جو اسلامی اصولوں سے یکسر متصادم تھی۔
یہ انقلاب نہ صرف داخلی طور پر ایرانی عوام کے لیے جبر کا باعث بنا بلکہ خطے میں انتشار اور فساد کا بیج بھی بو دیا۔ عراق، شام، لبنان، اور یمن میں ایران نے اپنے سیاسی مفادات کے لیے فرقہ وارانہ بنیادوں پر قتل و غارت کو ہوا دی، جہاں مظلوم عوام کے خون سے ایران کے عزائم کی دیواریں تعمیر کی گئیں۔
زینبیون ، فاطمیون ، مہدی ملیشا و سپاہ محمد جیسے دہشت گرد جماعتیں بنا کر خون کی جو ہولی کھیلی گئی ،کسی بھی صاحب بصارت کی نگاہ سے اوجھل نہیں۔
ایران کا ولایتِ فقیہ کا نظام دراصل ایک آمرانہ حکمت عملی ہے جو عوامی رائے کو کچلتے ہوئے "مقدس اقتدار" کا جواز فراہم کرتا ہے۔ آزادیِ اظہار کو ختم کر کے صحافیوں، دانشوروں، اور مخالفین کو بے دردی سے خاموش کرایا گیا۔
یہ انقلاب ایک ایسا دھوکہ تھا جس نے مذہب کو اپنے شیطانی عزائم کا لباس پہنا کر اسلام کی اصل روح کو مسخ کیا۔ ایران آج بھی اس انقلاب کے سائے میں امتِ مسلمہ کے اتحاد کو پارہ پارہ کر رہا ہے، اور اپنے مفادات کے لیے لاکھوں بے گناہوں کے خون کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے۔
اسی طرح بشار الکلب کے حکومت کے مظالم جو آج کل زبان خاص وعام ہیں اس میں ان کا معاون کون تھا ؟
اب بدترین شکست کھانے کے بعد ایرانی سپریم لیڈر خامن آئ نو اقتدار حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہم نے بشار حکومت کو 30 ارب ڈالر دیئے تھے وہ ہمیں فورً واپس کریں ، شام کے نو برسر اقتدار حکومت کے ساتھ تو پیسے نہیں ہم آپ کو حساب لگاتے ہیں یا تو وہ پیسہ روس لے کے چلا گیا کیونکہ وہ مفرور وہاں ہے یا تو آپ کا پیسہ لگ گیا ہے ان ہتھیاروں میں جیلوں میں اور جن مظالم ڈھالنے کیلیئے تم نے دیئے تھے ۔
آپ جا کر دیکھیں نا صیدیانیہ جیل جس مقصد کیلیئے آپ نے بنائی تھی وہی تو ہورہا تھا وہاں ، اسی پیسوں سے تو وہاں 5 ملین شامی لوگوں کا قتل عام کیا گیا ۔
ظاہر سی بات ہے یہ تم نے تو سکول ، کالج و ہسپتال بنانے کیلیئے نہیں دیئے تھے تو اب رونا اور مانگنا کس بات کا ؟
آپ نے تیس ارب ڈالر ایک ڈیکٹیٹر کو دیئے ہیں ۔ آپ نے اپنے ملک کے حالات دیکھے ہیں ؟ دنیا جہان کی پابندیاں ہیں آپ پر ۔ اگر تم یہ دیکھتے تو کسی کو تیس روپے بھی نہیں دیتے
از شیطان نترس، از پیروانش بترس۔
حرفِ آخر: میں نے جو لکھا ہے یہ میری رائے اور بصیرت ہے ، آپ کا متفق ہونا قطعا لازمی نہیں ۔
Email: mindsphere_klc@gmail.com
Post a Comment